“کون کیا ہے " ؟
ہم عمومی طور بہت سے لوگوں کے نظریات اور خیالات کے بارے میں بہت
سی باتیں سنتے ہیں ۔۔ کہ فلاں اتھیسٹ ہو گیا ہے ؟ فلاں سوشلسٹ ہو گیا ہے ؟ لیکن ان
کے حوالے سے ہمارے ذہنوں میں کوئی واضح نقشہ نہیں بن پاتا ۔۔ اسی طرح کچھ اصطلاحات
آپس میں گڈ مڈ ہو جاتی ہیں ۔۔ اور انھیں ایک دوسرے سے الگ کرنا بھی مشکل ہو جاتا
ہے ۔۔۔
ذیل میں کچھ اصطلاحات کی مختصراََ تفہیم کرنے کی کوشش کی ہے ۔۔۔ اس
حوالے سے احباب کی توجہ بھی درکار ہے کہ اگر کہیں سقم اور کمی بیشی دیکھتے ہیں تو
نشاندہی ضرور کریں ۔۔۔
اتھیسٹ :
اتھیسٹ کا لفظ ایسے شخص کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔۔ جو خدا یا خداؤں
کے تصوّر سے انکار کرتا ہے ۔۔ اور ان کی کسی بھی سطح پر موجودگی کو تسلیم نہیں
کرتا ۔۔ اتھیسٹ کسی عقیدے کو نہیں مانتا ۔ اتھیسٹ کے لیے اردو میں ملحد یا دہریے
کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے ۔
بنیادی طور پر لفظ " اتھیسٹ" یونانی زبان کے
لفظ ایتھیوز سے لیا گیا ہے ۔جس کا مطلب ہے " خداؤں کے بغیر
"
ظاہر ہے کہ جب اتھیسٹ خدا کے تصور کا انکار کرتا ہے تو کسی مذہب یا
اس سے وابستہ عقائد ، عبادات اور شخصیات کو ماننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔۔
اگناسٹک :
عام طور پر اگناسٹک اور اتھیسٹ کو ہم معنی سمجھا جاتا ہے ۔ لیکن
حقیقت میں ایسا نہیں ہے ۔ اگناسٹک اس شخص کو کہا جاتا ہے جو خدا کے وجود کے بارے
میں یہ کہتا ہے کہ " میں نہیں جانتا کہ خدا وجود رکھتا ہے یا نہیں " ۔۔
یا وہ یہ سمجھتا ہے کہ خدا کے بارے میں جاننا ناممکن ہے ۔۔ اور خدا
یا دیوتا چونکہ مادی وجود سے ماورا ہوتے ہیں ۔ اس لیے ہم انھیں کبھی نہیں جان سکتے
۔۔ کہ وہ ہیں یا نہیں ہیں ۔۔
جس طرح اتھیسٹ خدا کے وجود سے کلّی طور پر انکار کرتا ہے
۔۔ اور مزہبی شخص مانتا ہے ۔۔ اس طرح اگناسٹک اس ضمن میں کوئی حتمی فیصلہ صادر
نہیں کرتا ۔۔۔ بلکہ ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں متذبذب ہوتا ہے ۔ اردو میں اس کے
لیے لاادری کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔۔ جو عربی سے لیا گیا ہے ۔۔
تھیسٹ :
تھیسٹ ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جو بہت سے خداؤں یا کم از کم کسی
ایک خدا کو مانتا ہو ۔۔ تھیسٹ یہ سمجھتا ہے کہ اس کائنات کو کسی نے تخلیق کیا ہے
۔۔ وہ کائنات میں خدائی عمل دخل کا قائل ہوتا ہے ۔۔ اور اس بات پر یقین رکھتا ہے
کہ خدا اس نظامِ کائنات کو چلا رہا ہے ۔۔
تھیسٹ کے لیے مزہبی ہونا ضروری نہیں ہے ۔۔ وہ مزہبی بھی ہو سکتا ہے
اور غیر مذہبی بھی ۔۔۔ ممکن ہے کہ وہ کسی مزہب کے عقائد کو تسلیم کرے اور ان پر
عمل پیرا ہو ۔۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ مذہب کو جھوٹا اور فضول تصوّر کر کے ۔۔ ترک
کردے ۔۔ یا کسی نئے مذہب کی بنیاد رکھ دے ۔۔۔ تھیسٹ کا خدا مزہبی خدا ہوتا ہے یا
اس سے مشابہ ہوتا ہے ۔۔۔
ڈیئسٹ :
ڈیئسٹ بھی خدا کے وجود کو تسلیم کرتا ہے ۔۔ لیکن مزہب کو نہیں
مانتا ۔۔ اس کے نزدیک مذاہب جھوٹے ہیں ۔۔ اور ان کا اصلی خدا سے کوئی تعلق نہیں ہے
۔۔ ڈیئسٹ کے مطابق خدا نے اس کائنات کو بنایا ہے اور اس میں ارتقاء کے فطری قوانین
رکھ دیے ہیں ۔۔۔ اس کے بعد کائنات اس کی مداخلت کے بغیر خودکار طریقے سے جاری و
ساری ہے ۔۔۔ اور اب خدا اس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرتا اور نہ ہی وہ اس
کائنات کو چلا رہا ہے ۔۔۔ اب اس کائنات کو وہ فطری قوانین چلا رہے ہیں ۔۔ جو تخلیق
کے وقت اس میں رکھ دیے گئے تھے ۔۔۔۔
اس کی مثال ایک گھڑی سے دی جا سکتی ہے ۔۔ جسے چابی دی گئی ہو اور
وہ خودکار طریقے سے چلتی رہے بغیر کسی بیرونی مداخلت کے ۔۔۔ ڈئیسٹ کائنات کو فطری
قوانین کی روشنی میں پرکھتے ہیں ۔۔۔ اور خدا کو ماننے کے باوجود لادین قرار دیے
جاتے ہیں ۔۔۔
لبرل :
مذہبی بنیادوں پر لبرل کا مطلب ایسا شخص ہے جو روایتوں کا اسیر نہ
ہو بلکہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تجدید اور ترمیم کا حامی ہو ۔۔ قدامت پسندی
کے خلاف ہو ۔۔
لبرل کی اصطلاح مختلف شعبوں کے لیے استعمال ہوتی ہے ۔ مذہب ، سیاست
، سماجیات اور معیشت وغیرہ ۔۔ لیکن اس کا مفہوم یکساں ہی ہے کہ لبرل کسی چیز کو اس
کی بنیاد سے تبدیلی کا خواہاں نہیں ہوتا ۔۔ بلکہ بنیاد کو برقرار رکھتے ہوئے اصلاح
پسند ہوتا ہے ۔۔ اور کسی بھی عقیدے اور مذہب سے تعلق رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو
دوسروں کے لیے بھی برداشت اور تحمل رکھتا ہے اور ان کے عقائد اور خیالات کا احترام
کرتا ہے ۔۔
بنیاد پرست :
بنیاد پرست Fundamentalist کا
اردو ترجمہ ہے ۔۔ عمومی طور پر یہ لفظ مذہبی لوگوں کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ لیکن
اپنے مفہوم کے اعتبار سے یہ کسی بھی شعبے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے ۔ اور اس کا
دائرہء کار وسیع ہے ۔
بنیاد پرست ایک ایسا شخص ہوتا ہے جو اپنے عقائد و نظریات
اور قوانین کو من وعن مانتا ہے ۔ اور ان پر عمل پیرا ہوتا ہے ۔۔ اور ان میں سرِ مو
انحراف برداشت نہیں کرتا ۔ جدّت اور تبدیلی سے گریز کرتا ہے ۔۔
وقت اور حالات کے ساتھ ان عقائد و نظریات اور قوانین میں
ہونے والی تبدیلیوں کو مسترد کر کے بنیادی دستاویز یا اصول و قواعد پر اصرار کرتا
ہے ۔۔ اس میں لچک نہیں ہوتی ۔۔ اس لیے اسے فی زمانہ منفی رحجان سمجھا جاتا ہے ۔۔
مارکسسٹ :
مارکسسٹ اس شخص کو کہا جاتا ہے جو جرمن فلاسفر ، معیشت دان اور
ماہرِ سماجیات کارل مارکس کے نظریات کا پیروکار ہو ۔۔
مارکسسٹ انسانی تاریخ اور سماجی ارتقاء کی مادی توجیح کرتے ہیں ۔۔
اور اسے طبقاتی کشمکش کے تناظر میں دیکھتے ہیں ۔۔ معیشت ان کے نزدیک بنیادی عنصر
ہے جس کے گرد پورا معاشرہ اور اس کے تمام ادارے تشکیل پاتے ہیں ۔۔ انسانی محنت اور
سرمائے کی سائنسی وضاحت کرتے ہوئے ۔۔ سرمایہ دارانہ نظام کو استحصالی اور فرسودہ
سمجھتے ہیں ۔۔ اور اس کے خاتمے کے لیے انقلاب کو لازمی قرار دیتے ہیں ۔۔ اور اس کے
لیے عملی جدوجہد کرتے ہیں ۔۔ ذرائع پیداوار پر نجی ملکیت کو تمام مسائل کی جڑ قرار
دیتے ہیں ۔۔ اور منافع اور سرمائے کو مزدوروں کی غیر ادا شدہ اجرت کہتے ہیں ۔۔
ویسے تو ماکسزم کا دائرہ تمام شعبوں تک پھیلا ہوا ہے ۔۔ لیکن معیشت
کو بنیاد سمجھنے کی وجہ سے ان کے مباحث میں معیشت کو اوّلیت حاصل رہتی ہے ۔ اور
تمام تجزیے اور تبصرے اسی بنیاد پر کیے جاتے ہیں ..
تاریخی اور جدلیاتی مادیت کے فلسفہ کے تحت ، مارکسسٹ(کیمونسٹ) کا
ملحد ہونا ضروری ہے جبکہ ملحد کیلئے مارکسسٹ ہونا ضروری نہیں ہے ۔۔۔
پریگمیٹک :
پریگمیٹک ایک ایسا شخص ہوتا ہے ۔۔ جو نظریات اور خیالات کو اس وقت
قبول کرتا ہے جب وہ عملی ہوں اور نتائج دیں ۔۔ اردو میں اسے عملیت پسند یا نتائجیت
پسند کہہ سکتے ہیں ۔۔
پریگمٹزم کی تحریک فلسفیانہ بنیادوں پر 1870 میں امریکہ میں شروع
ہوئی ۔۔۔ پریگمیٹک شخص کے مطابق تمام نظریات و عقائد کو عملی طور پر پرکھنا چاہیے
۔۔ اگر عملی طور پر وہ کامیاب رہتے ہیں تو انھیں قبول کیا جائے ۔۔۔
خیالات و نظریات کی درست جانچ پڑتال عمل میں ہوتی ہے ۔۔
اور عمل میں ان کی کامیابی ہی ان کی قدر کا تعین کرتی ہے ۔۔۔
سیکولر :
سیکولر سے مراد ایسا شخص ہے جس کا مذہب یا روحانیت سے کوئی تعلق نہ
ہو ۔۔ اور وہ ان معاملات سے لاتعلق ہو ۔۔ سیکولر کی اصطلاح عمومی طور پر ان ممالک
کے لیے استعمال ہوتی ہے ۔۔ جہاں ملکی قوانین جمہوری ہوتے ہیں ۔۔ اور انسان کے
تاریخی تجربات اور ضروریات و مسائل کو مدِنظر رکھ کر بنائے جاتے ہیں ۔۔ اور ان کا
مذہب روحانیت اور مذہبی کتب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔۔ سیکولر کو مذہب دشمن نہیں
کہہ سکتے ۔۔ مذہب سے غیر متعلق کہہ سکتے ہیں ۔۔ جس طرح مسجد مذہبی جگہ ہے ۔۔ جبکہ
پارک سیکولر ہے ۔۔۔ اس کا مذہب سے کسی قسم کا تعلق نہیں ہے ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خیر اندیش : محمد رام سنگھ
بتاؤن محمد کامران